For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

ارادت و بیعت


جب اللہ کی رحمت وعنایت سے دل میں ذوق طلب پیدا ہوتا ہے اورجستجو کا شوق ہوتا ہے تو خدا کسی صاحب دل تک پہونچادیتاہے۔
ارادت کی بنیاد قرآن عظیم کی یہ آیت کریمہ ہے:۔
یٰاَ یُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْاتَّقُوا اللّٰہَ وَابْتَغُوْا اِلَیْہِ الْوَسِيْلَةَ
اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اوراسکا قرب تلاش کرو ۔
اس جگہ وسیلہ سے مراد سلسلۂ بیعت اور فقراء کا قرب ہے۔
حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص انبیاء کے ساتھ بیٹھنا چاہتا ہو وہ علماء کی مجلس میں بیٹھے اورجو خدا کی مجلس میں بیٹھنا چاہتاہووہ فقیروں کے ساتھ بیٹھے۔ جب فقراء سے ارادت ثابت ہوئی تو بیعت بھی لازم ہے؛ کیونکہ ارادت بےبیعت کے دعدۂ بے بنیاد ہے۔ ارادت صوری سنت ہے۔
بعض کہتے ہیں کہ رسول الله ﷺ اور صحابہ کے زمانے میں بیعت نہیں تھی۔ صرف صحبت اور خرقہ تھا۔ چنانچہ آنحضرتﷺنے خرقۂ مبارک خواجہ اویس قرنی کو بھیجاتھا۔
بیعت کا طریقہ شیخ جنید بغدادی کے وقت سے شروع ہو امگر ان پر بدعت کاگمان بھی نہیں ہوسکتا، وہ مقتداء اورپیشوائے کامل تھے۔ بغیر کسی مضبوط سنداور دلیل کے دہ یہ ایجاد نہیں کرسکتے تھے۔لہٰذا زیادہ صحیح یہ ہے کہ ارادت اور بیعت رسول الله ﷺ سے منقول ہے۔ اور بہتر یہ ہے کہ ارادت صوری اور معنوی دونوں طرح سے ہو، جس پیر کا سلسلۂ اجازت چودہ خانوادوں میں سے کسی خاندان تک پہونچے اس کی اقتداء کرنا ضروری ہے، اگر وہ فقیر یا اس کے سلسلے میں کوئی پیرمعاذاللہ ناقابلِ اعتماد ہو تو اس کا پیر مدد کو پہونچے گا۔


Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs